کتاب پر تبصرہ

اردو ترجمہ
(((جنٹلمین استغفراللہ)))
مصنف:کرنل(ر) اشفاق حسین۔

کارگل آپریشن پر بے شمار کالم اور کتابیں لکھی گئی مگر زیر نظر کتاب اپنی نوعیت کی ایک خاص کتاب ہے۔۔۔کتاب کیا ہے حقائق کا سرچشمہ ہے جس میں بڑے انکشافات ہوئےاور کئی رازوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔
کتاب کی سب کے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ایک فوجی نے لکھی ہے۔ اور فوجی بھی وہ جو بڑا ادیب اور کئی کتابوں کا مصنف ہے۔
مذکورہ کتاب کو کارگل آپریشن پرایک جامع مانع کتاب اس لیے بھی کہا جاسکتا ہے کہ اس میں مشاہدات اور تجربات کی بہتات اور انٹرویو کا ذخیرہ ہے۔
کتاب تین حصوں پر منقسم ہے۔
پہلے حصے میں مصنف نے اختصارا برصغیر کی تاریخ  اور کارگل جنگ سے ماقبل اور مابعد کے حالات قلم بند کیے اور اعداد وشمار کے ذریعے بڑی باریک بینی سے اس المناک واقعے کا جائزہ لیا۔
دوسرے حصے میں ان جانباز جوانوں کا ذکر کیا گیا ہے جو شہادت کے جذبہ سے سرشار وطن عزیز کی عزت و عظمت پر قربان ہونے کو ہر لمحے بیتاب نظر آئے۔ اور جنہوں نے خون کی سرخ قبا پہن کر مملکت خداداد پر آنچ نہیں آنے دی۔
تیسرے حصے میں مصنف نے مارشل لاء اور جنرل ر پرویز مشرف کی کارستانیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ کہ کس طرح آپریشن کے

Colone R Ashfaq Hussain
بعد موصوف زبردستی حکومت وقت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض ہوا اور ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بن بیٹھا۔
مصنف کارگل آپریشن کے حقائق بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ" کارگل آپریشن چار جرنیلوں کی ایسی مہم تھی جسکی منصوبہ بندی ناقص اور اپنی ذات کی قدآوری تھا"
کتاب میں مصنف کارگل جنگ کی ناقص منصوبہ بندی کی وجوہات
General Parvaiz Musharraf
ذکر کرتے ہوئے رقم طراز ہے کہ" جوابی حملے کی صورت میں  اگلی یونٹوں کے پاس دفاعی ساز و سامان کی سخت قلت تھی، پاک فضائیہ کو آخری لمحوں تک آپریشن میں شریک نہیں کیا گیا جبکہ دشمن کے طیارے کھلے آسمان تلے دندناتے پھرتے رہے، یونٹوں کو مخصوص اہداف نہیں دیے گئے،  آپریشن کے حتمے مقاصد کیا ہے بالا ہیڈکوارٹروں کے افسر بھی اس سے لاعلم تھے، سیکرٹری دفاع کو یہ خبر غیرملکی جریدے سے ملی اور وزیراعظم کو اس کی خبر بھارتی ہم منصب نے دی".
مصنف نے نہایت سلیس زبان استعمال کی اور حتی الامکان ثقل سے بچنے کی کوشش کی کہ قاری پڑھنا شروع کرے تو پڑھتا جائے۔۔۔
مختلف مناظر اور واقعات کا اس تسلسل کے ساتھ بیان کیا ہے کہ ربط ٹوٹنے نہ پائے۔
کیپٹن شیر خان، میجر عبدالوہاب، کیپٹن عبدالمالک اور میجر طارق محمود کی شجاعت و بہادری کو بڑے احسن انداز سے بیان کرتے ہوئے انہیں داد تحسین پیش کی اور انکی شہادتوں کو قوم و ملت کیلئے باعث فخر گردانا۔
یہ کتاب بہ یک وقت اردو اور انگریزی میں شائع ہوئی۔

Comments

Popular posts from this blog

الوداع کلاس میٹرک

مدراس کیفے

کوئٹہ کا سفر