الوداع کلاس میٹرک

دن ہفتے، مہینے اور پھر پورا سال بیت گیا۔ مگر کس سرعت اور جلد بازی سے گزرا اندازہ ہی نہیں ہوا۔۔۔۔۔
آج اسکول میں دسویں جماعت کے طلبہ کا آخری دن تھا۔پر یقین نہیں ہوتا کہ اگلے دن جب ہم اسکول جائیں گے تو کلاس میٹرک میں کرسیاں تو ہونگی پر وہ کھلکھلاتے چہرے نہیں ہونگے۔ جن کی آبیاری کا بوجھ ہم کاندھوں پر اٹھائے پھرتے رہیں۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب میرا اسکول میں پہلا دن تھا تو دل میں خوف و مایوسی کی ایک کیفیت سرگرداں تھی۔ کیونکہ ہم نے سنا تھا کہ اب اسکولوں میں استاد کو استاد کم اور نوکر زیادہ سمجھا جاتاہے۔ جبکہ میٹرک کے بڑے بچے تو ہنگامہ برپا کر دیتے ہیں۔ مگر آج جب کلاس میٹرک کا آخری دن تھا اسکول میں ۔ تو وہ تمام افواہیں دم توڑ چکی تھی۔۔۔۔
ویسے تو پوری کلاس اچھی اور بھلی تھی۔شرارتی تھی پر بدتمیز نہیں تھی۔مگر ہر پھول کی اپنی مہک اور پھل کا اپنا ذائقہ ہوتا ہے۔
بوقت جدائی کلاس میں جذبات اور احساسات کا عجب عالم تھا۔ ہر طرف آنسوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری تھا،  اور کیوں نہ ہوتا کہ بوئے گل، گل سے جدا ہورہی تھی۔۔۔
یہ منظر دیکھ کر اپنا دور یاد آیا۔جب اساتذہ پرنم آنکھوں کے ساتھ ہمارے سروں دست شفقت رکھتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ دل تو گوارہ نہیں کرتا کہ آپ لوگوں کو رخصت کریں مگر یہی رسم دنیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الوداع کہتے کہتے الوداع ہوگئے:
بہت دیر ساتھ رہے پھر جدا ہوگئے۔۔۔۔۔
دعا ہے اللہ تعالیٰ آپ سب کو مستقبل کا معمار اور وطن عزیز کا وقار بنائے۔ تمہارا دامن خوشیوں اور مسرتوں سے بھرا رہے۔قدم قدم پر کامیابیاں تمہاری منتظر رہے۔۔۔۔ آمین
جاتے ہو خدا حافظ ہاں اتنی گزارش ہے
جب یاد ہم آجائیں ملنے کی دعا کرنا۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

مدراس کیفے

کوئٹہ کا سفر