آخر ہم لوگ کب سنجیدگی دکھائیں گے ؟
اور اس کے ساتھ ہی میں انڈیا کے نادانی اور بےوقوفی پر ہنس پڑا جب ہنسی رکی تو میں نے اپنی بات دوبارہ شروع کی کہ یار یہ انڈیا والے کیسے بے وقوف ہے پاکستان سے نفرت میں اس حد تک پہنچ گئےہیں کہ بےزبان پرندوں کو بھی دشمن سمجھنے لگے صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ عالمی میڈیا پر بھی یہ نیوز چل رہی ہے انڈیا نے

ساری دنیا میں خود کو رسوا کردیا ایک کبوتر کی وجہ سے۔
میں کولڈرنک کا گلاس ہاتھ میں لیے بولا ہی جارہا تھا کہ سوشل میڈیا پر تو یہ کبوتر کچھ زیادہ ہی مشہور ہوگیا ہے لوگوں نے تو اس پر اشعار بھی بنا لیے ہیں۔کہ
بڑا دشمن بنا بھرتا ہے جو اک کبوتر سے ڈرتا ہے!
اقبال کے شاھین سے لرزتا ہے زمانہ
کبوتر سے بھی جو ڈر جائے اسے بھارت کہتے ہیں.
انس بغیر مجھے ٹوکے میری باتیں سنجیدگی کے ساتھ سن رہا تھا۔ میں نےکہا انس فیس بک پہ ایکس پریس کے ایک بلوگر کی انڈیا کی اس بے وقوفانہ حرکت پرلکھی ہوئی تحریر تو سنو ذرا اور میں پڑھنے لگا کہ۔
بھلا ہو ہندوستانی میڈیا کا جس نے جاسوس کبوتر کی گرفتاری کے بعد فالو اپ کے طور پر مزید خبریں جاری نہیں کیں۔ وگرنہ خبریں کچھ اس نوعیت کی ہوتیں۔
پاکستان کی بڑی جہادی تنظیم لشکرطیبہ نے جاسوس کبوتر کو بھارت بھیجنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ نامعلوم مقام سے لشکر طیبہ کے ترجمان نے بھارتی میڈیا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے کشمیر آزاد نہ کیا تو وہ اس طرح کے مخبری کرنے والے آئندہ بھی بھیجتے رہیں گے۔
اسی اثناء کسی بھارتی چینل کو ایک ایسی تصویر یا فوٹیج مل جاتی جس میں مظفرآباد یا مرید کے میں اس کبوتر کو تربیت کرتے ہوئے دکھایا جاتا۔ جبکہ بھارت کے انگریزی چینل اس موقع پر ملک کے مایہ ناز ماہر حیوانیات ڈاکٹرز اور سائنسدانوں کو بلاتے اور اینکرز سے ایسے سوال کرتے کہ،
پاکستان نے کبوتر بھیج کر جو بھارت دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں پاکستان اس انداز میں بھارت پر کوئی کیمیائی یا حیاتیاتی حملہ کرنے کی تو سازش نہیں کر رہا؟(بلوگر محمد نعیم)
ہا ہا ہا اور میں ایک بار پھر اکیلا ہی ہنس پڑا۔۔۔ابھی میری ہنسی رکی ہی نہیں تھی کہ انس نے اپنی لمبی خاموشی تھوڑی اور یوں گویا ہوا کہ بھائی ہمارے ملک کے نوجوانوں کا سب سے اہم مسلہ یہ ہے کہ ہم لوگ ہربات پر تفریح شروع کردیتے ہیں ہم لوگ کبھی کسی بات کو سنجیدگی سے لیتے ہی نہیں آپ نےاس واقعہ پر کبھی غور و خوض کیا ہے کبھی آپ نے سنجیدہ ہوکر اسکی طرف توجہ کی ہے یہ واقعہ صرف باعث تفریح ہی نہیں بلکہ اس میں ہمارے لیے لمحہ فکر ہے کہ ایک طرف انڈیا ہے کہ جو اپنی سرحد کے آس پاس بھٹکنے والے کبوتر تک کوپکڑ لیتے ہیں اور مکمل معلومات کرتے ہیں دوسری طرف ہم ہے کہ ہمارے اندر"را" اتنی پھیل چکی ہے کہ جب چاہے جسے چاہے جہاں چاہے ٹارگٹ کرسکتے ہیں انس کی باتیں سن کر میں بلکل حیران رہے گیا کہ واقعی یہ تو ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا۔۔۔ انس اٹھ کر چلا گیا مگر ایک سوال میرے ذہن پر چھوڑگیا اور یہی سوال میں آپ کی ذہنوں پرچھوڑا جارہا ہوں۔۔۔ کہ ہم لوگ ہر بات کو تفریحی کیوں بناتے ہیں آخر ہم لوگ کب سنجیدگی دکھائیں گے آخر ہم لوگ کب تک حقیقت سے بھاگتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔؟
Comments
Post a Comment